خیال جبہ و دستار بھی نہیں باقی
خیال جبہ و دستار بھی نہیں باقی
وہ کشمکش ہے کہ اک تار بھی نہیں باقی
چمن کو روند گئے قافلے بہاروں کے
گلوں کا ذکر ہی کیا خار بھی نہیں باقی
لگی ہوئی ہیں ضمیر حیات پر مہریں
کسی میں جرأت اظہار بھی نہیں باقی
کبھی کبھی جو رگ جاں سے پھوٹ پڑتا ہے
وہ نغمۂ رسن و دار بھی نہیں باقی
ہمیں تو کفر کا طعنہ دیا تھا واعظ نے
حرم میں اب کوئی دیں دار بھی نہیں باقی
لٹا جو اپنا گلستاں تو ہم نے یہ سمجھا
کوئی بہشت افق پار بھی نہیں باقی
گزر گئے وہ سخن فہمیوں کے ہنگامے
کوئی کسی کا طرفدار بھی نہیں باقی
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 244)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.