خیال رنج و راحت سے بری معلوم ہوتی ہے
خیال رنج و راحت سے بری معلوم ہوتی ہے
محبت ماورائے زندگی معلوم ہوتی ہے
عجب کیفیت خود آگہی معلوم ہوتی ہے
خودی ہوتی ہے پیدا بے خودی معلوم ہوتی ہے
چمن میں کتنی ہی صیاد و گلچیں سازشیں کر لیں
مشیت تو مگر کچھ اور ہی معلوم ہوتی ہے
مرے ماحول کی پستی کا معیار اتنا اونچا ہے
کہ ہر ذلت وقار زندگی معلوم ہوتی ہے
بڑی مشکل سے اس منزل پہ پہنچا ہوں محبت کی
فغاں ہونٹوں پہ آ کر جب ہنسی معلوم ہوتی ہے
عبث ہے چارہ سازو اب علاج دل کے رہنے دو
مجھے تو اب یہ کشتی ڈوبتی معلوم ہوتی ہے
غموں کی دھوپ میں جلتا ہوں گو اس کی محبت میں
مگر پھر بھی وہ صورت چاند سی معلوم ہوتی ہے
بھری محفل میں تم نے ضبطؔ سے کیا پھیر لیں آنکھیں
زمانے کی نظر بدلی ہوئی معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.