خیال یار کا مسکن ہے صاحب
یہ دل انوار کا مخزن ہے صاحب
کھلیں اسرار کیسے زندگی کے
نگاہوں پر پڑی چلمن ہے صاحب
پسینہ آ گیا قوس قزح کو
بڑا رنگین پیراہن ہے صاحب
تری آواز پا سمجھا تھا جس کو
مرے ہی دل کی یہ دھڑکن ہے صاحب
فقط کی تھی حمایت سچ کی میں نے
یہ دنیا جان کی دشمن ہے صاحب
نہ جاؤں چھوڑ کر ہندوستاں میں
مرے اجداد کا آنگن ہے صاحب
دبا رکھا ہے میں نے خواہشوں کو
یہ دل احساس کا مدفن ہے صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.