خیال ہے نہ تصور مشاہدہ ہے نہ خواب
خیال ہے نہ تصور مشاہدہ ہے نہ خواب
طرح طرح سے اٹھاتا ہوں اپنے رخ سے نقاب
اٹھی نگاہ تو ہر سمت سے اٹھے پردے
نظر حجاب میں ہے تو جمال زیر حجاب
نئے مقام نئی منزلیں نئی راہیں
قدم قدم پہ جنوں کے لئے نئے آداب
نگاہ عشق حقیقت ہے حسن عالم کی
متاع حسن بہت جنس عاشقی کم یاب
زبان ہے نہ بیاں ہے مگر جنوں کے لئے
تری ادائیں تکلم تری نگاہ خطاب
مرا وہ پیر مغاں فخر مے کشاں ہے وہی
جو کر سکے غم ہستی کو غرق جام شراب
وہ خام ہے جو طلبگار جام ہے ساقی
تری نظر ہے ہمیں تو مسبب الاسباب
ہم ان کو دیکھنے والے ہیں ہم کو دیکھ ذہینؔ
کبھی یہ ہم نے نہ دیکھا یہ لطف ہے کہ عتاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.