خیال جان سے بڑھ کر سفر میں رہتا ہے
خیال جان سے بڑھ کر سفر میں رہتا ہے
وہ میری روح کے اندر سفر میں رہتا ہے
جو سارے دن کی تھکن اوڑھ کر میں سوتا ہوں
تو ساری رات مرا گھر سفر میں رہتا ہے
جنم جنم سے مری پیاس سر پٹکتی ہے
جنم جنم سے سمندر سفر میں رہتا ہے
مرا یقین کرو اس کے پاؤں میں تل ہے
اسی لئے وہ برابر سفر میں رہتا ہے
میں دل ہی دل میں جسے پوجنے لگا ہوں بہت
وہ دیوتا نہیں پتھر سفر میں رہتا ہے
- کتاب : Khamoshiyaon Ka Nagma (Pg. 68)
- Author : Dr. Anjum Barabankvi
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.