خیال کی طرح چپ ہو صدا ہوئے ہوتے
کم از کم اپنی ہی آواز پا ہوئے ہوتے
ترس رہا ہوں تمہاری زباں سے سننے کو
کہ تم کبھی مرا حرف وفا ہوئے ہوتے
عجیب کیفیت بے دلی ہے دونوں طرف
کہ مل کے سوچ رہے ہیں جدا ہوئے ہوتے
بہت عزیز سہی ہم کو اپنی خود داری
مزہ تو جب تھا کہ تیری انا ہوئے ہوتے
یہ آرزو رہی اپنی جو عمر بھر کے لیے
تری زباں پہ رہے وہ مزہ ہوئے ہوتے
سموم کی طرح جینے سے فائدہ کیا ہے
کسی کے واسطے باد صبا ہوئے ہوتے
ہمیشہ مائل حسن بتاں رہے آذرؔ
کبھی تو قائل حسن خدا ہوئے ہوتے
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 122)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.