خیال و فکر کا صدقہ اتارتے رہئے
خیال و فکر کا صدقہ اتارتے رہئے
لہو پلا کے غزل کو سنوارتے رہئے
غرور فتح میں دشمن ضرور ڈوبے گا
ہے جیتنا تو ابھی جنگ ہارتے رہئے
نگاہ و دل سے یہ کہتی ہے آئنے کی کشش
کہیں نہ دیکھیے ہم کو نہارتے رہئے
غم و الم کی طرح دکھ بھرے دنوں جیسا
کسی بہانے ہمیں بھی گزارتے رہئے
پرانی چوٹ کی یادوں کو لے کے آنکھوں میں
جبیں پہ اور لکیریں ابھارتے رہئے
اکیلے پن سے لگے ڈر تو لازمی ہے فہیمؔ
اندھیری رات میں خود کو پکارتے رہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.