Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خیال و خواب کے پیکر بدلتے رہتے ہیں

علی مینائی

خیال و خواب کے پیکر بدلتے رہتے ہیں

علی مینائی

MORE BYعلی مینائی

    خیال و خواب کے پیکر بدلتے رہتے ہیں

    دل آئنہ ہو تو منظر بدلتے رہتے ہیں

    ہمارے حال سے مت کر قیاس ناکامی

    کہ سرپھروں کے مقدر بدلتے رہتے ہیں

    الجھ نہ جائے کہیں بام و در میں رشتۂ زیست

    اس احتمال سے ہم گھر بدلتے رہتے ہیں

    ہر التفات ہے تازہ جراحتوں کی نوید

    کہ چارہ گر مرے نشتر بدلتے رہتے ہیں

    بھلا یقیں کو میسر ہے کب گماں سے نجات

    کہ ساحلوں کو سمندر بدلتے رہتے ہیں

    اساس مہر و محبت نہیں بدلتی کبھی

    اگرچہ لوگ برابر بدلتے رہتے ہیں

    وہی ہے آج جو کل تھی سزائے حق گوئی

    ستون دار پہ ہاں سر بدلتے رہتے ہیں

    مرے وطن کی بہت مختصر سی ہے تاریخ

    ستم وہی ہے ستم گر بدلتے رہتے ہیں

    وہی ہے جلوۂ جانانہ دیر ہو کہ حرم

    شراب ایک ہے ساغر بدلتے رہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے