خیال و خواب کے پیکر بدلتے رہتے ہیں
خیال و خواب کے پیکر بدلتے رہتے ہیں
ہم اپنی آگ میں ہر دم پگھلتے رہتے ہیں
ہمیں ہے ناز کہ ہم ہیں پہاڑ کی مانند
ہماری آنکھوں سے چشمے ابلتے رہتے ہیں
تمہارے واسطے یہ چیز ہے نئی ورنہ
یہاں پہ سانپ تو اکثر نکلتے رہتے ہیں
بلندیوں میں جو اڑتے ہیں ان کو کیا معلوم
گھنے بنوں کی ہیں ہم آگ جلتے رہتے ہیں
تم اپنے جسم کے ملبوس کو بچائے رکھو
غلیظ پانی ہیں ہم تو اچھلتے رہتے ہیں
ہمارے ساتھ کہاں تک چلو گے ضد نہ کرو
کہ راستوں کی طرح ہم تو چلتے رہتے ہیں
بدلتی رت کی طرح ان کے پیار میں ہم بھی
خود اپنی شکل کو ہر دم بدلتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.