خیال و خواب کے پیچیدہ انتشار سے دور
خیال و خواب کے پیچیدہ انتشار سے دور
پڑی ہے نیند بھی آنکھوں کے ریگزار سے دور
جو خاکہ کھینچ لیا ہے تو کر مکمل بھی
بھٹک رہا ہوں میں اپنے ہی شاہکار سے دور
بچھڑ کے تجھ سے ملا ہی نہیں کسی سے دل
کھڑی تو اور بھی دنیا تھی اعتبار سے دور
ہمی تو نسلوں کی تخریب کے ہیں ذمے دار
یہ کیا بگڑتی اگر رہتی لاڈ پیار سے دور
مرا پتہ ہے کہ گمنامیوں میں ڈھونڈو مجھے
پڑا ہوا ہوں میں ہر ایک اشتہار سے دور
سخنوری کا یہ آساں سفر نہیں دنیا
کھلانے پڑتے ہیں گل بھی یہاں بہار سے دور
اکیلے صرف تمہاری نہیں ہے یہ فطرت
یہ کائنات ہی رہتی ہے داغدار سے دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.