خیال و خواب کے سانچے میں ڈھل گئے ہم بھی
خیال و خواب کے سانچے میں ڈھل گئے ہم بھی
خوشا فریب تمنا بہل گئے ہم بھی
ہمیں تھے پیار کا صدقہ اتارنے والے
کہ ہنس کے جاں کا لبادہ بدل گئے ہم بھی
سحر نصیب کہاں شمع ہو کہ پروانے
شب فراق ترے ساتھ جل گئے ہم بھی
وہ کیوں ہوں ترک تعلق پہ مورد الزام
زمانہ دیکھ رہا ہے بدل گئے ہم بھی
لہک اٹھا لب لعلیں کی بات سے احساس
وہ مہرباں تھے زیادہ مچل گئے ہم بھی
امڈ پڑی تھی اداسی نظر تھی بے قابو
تمہارا نام جو آیا سنبھل گئے ہم بھی
نہ ذکر کوئے ملامت کرو کہ دیوانو
خرد کی راہ سے آگے نکل گئے ہم بھی
وہی نظر وہی گرمی وہی ادا سرمدؔ
اس آئنے کے مقابل پگھل گئے ہم بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.