Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا

احسان دربھنگوی

خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا

احسان دربھنگوی

MORE BYاحسان دربھنگوی

    خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا

    حقیقت سامنے ہے جب تو افسانے سے کیا ہوگا

    خرد سے جو نہیں ممکن جنوں وہ کر دکھاتا ہے

    غلط ہے جو یہ کہتے ہیں کہ دیوانے سے کیا ہوگا

    اگر دریا میں رہنا ہے بہانا سیکھ موجوں سے

    خس و خاشاک کی مانند بہہ جانے سے کیا ہوگا

    اسی احساس سے پیدا ہوئی ہے فکر آزادی

    قفس میں اس طرح گھٹ گھٹ کے مر جانے سے کیا ہوگا

    شکستہ ساز سے نغمے کبھی پیدا نہیں ہوتے

    تمہاری انگلیوں کے شوق فرمانے سے کیا ہوگا

    دیے آنکھوں کے دونوں بجھ گئے جب رات بھر جل کر

    تو ہنگام سحر یوں بے حجاب آنے سے کیا ہوگا

    عطا کرنا ہے احساںؔ بزم کو سوز جگر اپنا

    برنگ شمع یوں خاموش جل جانے سے کیا ہوگا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے