خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں
خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں
کنواری لڑکیاں اکثر ہوا میں گھر بناتی ہیں
کبھی غمزہ کبھی عشوہ کبھی شوخی کبھی مستی
ادائیں بانکپن میں صندلی پیکر بناتی ہیں
حسیں آنچل میں پنہاں کہکشائیں رات ہونے پر
گھنی زلفوں پہ رقصاں دل ربا منظر بناتی ہیں
جھکی پلکوں پہ ٹھہرے آنسوؤں پر ہو گماں ایسا
کہ جیسے سیپیاں آغوش میں گوہر بناتی ہیں
محبت کا کرشمہ ہے کہ الفت کی کرامت ہے
حسینائیں تخیل میں مہ و اختر بناتی ہیں
لگے گی پار کیسے کشتئ دل سوچ لو ذاکرؔ
تلاطم خیز نظریں روز جب ساغر بناتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.