خیال و خواب سے گھر کب تلک سجائیں ہم
خیال و خواب سے گھر کب تلک سجائیں ہم
ہے جی میں اب تو کہ جی خود سے بھی اٹھائیں ہم
عجیب وحشتیں حصے میں اپنے آئی ہیں
کہ تیرے گھر بھی پہنچ کر سکوں نہ پائیں ہم
انیس جاں تو ہیں یہ خوش قداں چنار مگر
ادائیں تیری انہیں کس طرح سکھائیں ہم
وہ گھر تو جل بھی چکا جس میں تم ہی تم تھے کبھی
اب اس کی راکھ سے دنیا نئی بسائیں ہم
سنا رہے ہیں دکھوں کی کہانیاں کب سے
بس اب تو دھیان کی ندی میں ڈوب جائیں ہم
ہر ایک سمت پہاڑوں کا سلسلہ ہے یہاں
ہمارا حال ہے کیا یہ کسے سنائیں ہم
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.