خیال سے تو ابتدا ہوئی ہے کائنات کی
خیال سے تو ابتدا ہوئی ہے کائنات کی
عمل کی دسترس میں ہیں حدیں تخیلات کی
فقط عمل کی ایک بات کر ہزار بات کی
رخ حیات سے اٹھا ردا توقعات کی
یہی تو اک دلیل ہے مریض نفسیات کی
عدو یہ ذمہ داریاں ہیں اپنی واجبات کی
سزا ہے کس گناہ کی کہ ایسے پاسباں ملے
جو دشمنوں سے مانگتے ہیں بھیک التفات کی
ہزار راستے ہیں یوں تو گمرہی کے واسطے
مگر صراط مستقیم ایک ہے نجات کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.