خیال وہ بھی مرے ذہن کے مکان میں تھا
خیال وہ بھی مرے ذہن کے مکان میں تھا
جو آج تک نہ مکین گماں کے دھیان میں تھا
وہ دیکھتا رہا حسرت سے آسماں کی طرف
چھپا ہوا وہ پرندہ جو سائبان میں تھا
زمیں پہ کوئی سماعت تھی منتظر میری
صدا کی شکل معلق میں آسمان میں تھا
مرا نصیب تو خوشیوں کی بھیڑ میں اکثر
چراغ کی طرح روشن کسی دکان میں تھا
کبھی مجھے بھی تو کرنا پڑے گا سمجھوتہ
بہت دنوں سے یہ خدشہ مرے گمان میں تھا
ترے سوال کا کیسے جواب دیتا میں
کہ جب میں کھویا ہوا فکر کی اڑان میں تھا
وہی تو آگ لگاتا پھرا گلستاں میں
جو احسنؔ اہل چمن میں نہ باغبان میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.