کھیل اسے تم نے مری جان سمجھ رکھا ہے
کھیل اسے تم نے مری جان سمجھ رکھا ہے
عشق کو میں نے تو ایمان سمجھ رہا ہے
مجھ میں خوشبو ہے نزاکت بھی ہے لیکن اس نے
کاغذی پھولوں کا گلدان سمجھ رکھا ہے
خون دل شاعری کرتی ہے طلب شاعر سے
تم نے اس کام کو آسان سمجھ رکھا ہے
ہم تو انسان کو انسان سمجھتے ہیں جناب
آپ نے ہندو مسلمان سمجھ رکھا ہے
ہم کو معلوم ہے دریا کے تلاطم کا سبب
کس لیے اٹھتے ہیں طوفان سمجھ رکھا ہے
داستاں کا اسے حاصل میں سمجھتا ہوں ریاضؔ
تم نے عنوان کو عنوان سمجھ رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.