کھیل جب ہونے لگے تقدیر کا
کھیل جب ہونے لگے تقدیر کا
زور چلتا ہی نہیں تدبیر کا
جب نشانا ہو نگاہ تیر کا
کام کیا ہے پھر بھلا شمشیر کا
ایک پہلو ہے دل بے پیر کا
ایک پہلو ہے تری تصویر کا
خون کے پیاسے گلے مل کر گئے
چل گیا سکہ مری تقریر کا
دل سمجھتا ہے نگاہوں کی زباں
کیا کروں میں آپ کی تحریر کا
ظلم صدیوں سے پریشاں ہے مگر
سلسلہ ٹوٹا نہ رانجھا ہیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.