کھیل سمجھا ہے سفر بھڑوا عدم آباد کا
کھیل سمجھا ہے سفر بھڑوا عدم آباد کا
حوصلہ دیکھو تو گوئیاں اس دل ناشاد کا
کسبی کے گھر سے لگا کر بھیجتے ہو پان تم
واہ کیا کہنا ہے مرزا آپ کی اس یاد کا
آ کے وہ تیر نظر کی زد میں بچ جائے موا
منہ تو دھولے حوصلہ ان کے دل جلاد کا
تھا سبب بیگم بوا یہ رنج کی بنیاد کا
رشک ہے شیراز کے تالاب رکن آباد کا
بات تو شیریں کی رکھ لی تھی ہزاروں میں بوا
گو بلا سے پھٹ گیا سر بھی میاں فرہاد کا
بیٹھنے پائے نہ تھے چوتڑا اٹھائے چل دئے
خاک نکلے حوصلہ شوق دل ناشاد کا
پاربنتی کے ہیں یہ کانٹے بوا بوئے ہوئے
خط نہیں آتا نگوڑے کامتا پرشاد کا
ریختی گوئی میں جو محسنؔ نگوڑا فرد ہے
ہے یہ جوبن عنقاؔ بیگم سی بوا استاد کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.