کھیل تماشے میں ایسے منظر بھی ہوتے ہیں
کھیل تماشے میں ایسے منظر بھی ہوتے ہیں
گرتی ہے دستار تو اس میں سر بھی ہوتے ہیں
شہر اجاڑیں کھیل رچا کے کٹھ پتلی کے ساتھ
لشکر کے سالار تماشا گر بھی ہوتے ہیں
دیواروں کے باسی کیا جانیں گھر کا مطلب
گھر کہلاتا ہے جب بام و در بھی ہوتے ہیں
پلٹ کے بھی آ جاتی ہیں اکثر یہ دھیان رہے
باتوں میں الفاظ نہیں پتھر بھی ہوتے ہیں
بعض اوقات تو عشق بھی پہلا کام نہیں رہتا
بعض اوقات مسائل کچھ دیگر بھی ہوتے ہیں
آج کرید کے دیکھوں گا یادوں کی ٹھنڈی راکھ
چند دہکتے لمحے تو اندر بھی ہوتے ہیں
بکھری بکھری سوچوں میں کچھ گرد اڑاتے پل
لامتناہی سے غم کا محور بھی ہوتے ہیں
جل اٹھے یہ خس خانہ تو آنکھوں سے چھلکیں
دل میں ایسے برفیلے پیکر بھی ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.