کھیل تھا اپنی انا کا عشق اسے سمجھا کیا
کھیل تھا اپنی انا کا عشق اسے سمجھا کیا
میں نے اپنے آپ سے کتنا بڑا دھوکا کیا
عمر بھر کا ہم نفس اک پل میں رخصت ہو گیا
اور میں خاموش اسے جاتے ہوئے دیکھا کیا
اک ذرا سی بات پر روٹھا رہا وہ دیر تک
مسکرا کے خود ہی پھر میری طرف چہرا کیا
فکر کی لذت کے باعث ہیں مری ناکامیاں
سب عمل کرتے رہے اور میں فقط سوچا کیا
زخم کی اک آگ تھی جس سے سخن روشن رکھا
درد کی اک لہر تھی میں نے جسے نغمہ کیا
سب ہی کچھ اس سے نہ کہنا تھا جو تیرے دل میں تھا
شدت اظہار میں تو نے فراستؔ کیا کیا
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 200)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan Lahore (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.