کھیل اس نے دکھا کے جادو کے
کھیل اس نے دکھا کے جادو کے
میری سوچوں کے قافلے لوٹے
یا تو دھڑکن ہی بند ہو جائے
یا یہ خاموشیٔ فضا ٹوٹے
تم جہاں بھی ہو میرے دل میں ہو
تم مرے پاس تھے تو ہر سو تھے
نغمۂ گل کی باس آتی ہے
تار کس نے ہلائے خوشبو کے
اس کو لائیں تو ایک بات بھی ہے
ورنہ سب دوست آشنا جھوٹے
نخل امید سبز ہے امجدؔ
لاکھ جھکڑ چلا کئے لو کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.