کھیلنا دل کو پڑا ہر لمحہ موج آب سے
کھیلنا دل کو پڑا ہر لمحہ موج آب سے
میں کہاں نکلا کبھی ہوں حیطۂ گرداب سے
ہے فروغ تیرگی سے سب کے چہرے پر عتاب
دست بستہ مانگتے ہیں نور سب مہتاب سے
درد کیا اٹھا کہ نغمہ بن گیا احساس بھی
یوں ہی کوئی چھیڑ دے باجے کو جوں مضراب سے
دولت خواب پریشاں بھی نشاط انگیز ہے
کھل اٹھا ہے چہرۂ غم دیکھ میرے خواب سے
سوزش قلب و نظر کے واسطے کچھ تو کرو
کچھ تو ٹھنڈک لے کے آؤ گلشن شاداب سے
آپ کو شاید یہ اندازہ نہ ہو مجھ کو تو ہے
کس قدر راحت ملی ہے حلقۂ احباب سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.