خیمۂ صبر کے لوگوں کو سزا دی گئی ہے
خیمۂ صبر کے لوگوں کو سزا دی گئی ہے
عمر امید سحر اور بڑھا دی گئی ہے
شب دیجور میں کرنے کو نہیں تھا کچھ سو
آگ سے چاند کہ تصویر بنا دی گئی ہے
پیڑ غم ناک کھڑے ہیں یہ سبھی سے سن کر
سوکھے پتوں کو کہیں آگ لگا دی گئی ہے
شور گریہ ہے بپا نم بھی نہیں ہیں آنکھیں
وہ جو رونے کی سہولت تھی ہٹا دی گئی ہے
رقص خاموشی ہوا تو ہے یہاں پر کھل کر
جو بھی آواز اٹھی تھی وہ دبا دی گئی ہے
تیری دنیا میں بھی خوشیوں کی ہو بارش ہر دم
پیاسی آنکھوں سے کسی کو یہ دعا دی گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.