Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھڑکی میں لہراتے تنہا زرد گلابوں جیسے دن

عشرت آفریں

کھڑکی میں لہراتے تنہا زرد گلابوں جیسے دن

عشرت آفریں

MORE BYعشرت آفریں

    کھڑکی میں لہراتے تنہا زرد گلابوں جیسے دن

    وہ تکیوں پر کاڑھے جانے والے خوابوں جیسے دن

    باہر دستک دیتے موسم چغلی کھاتی تیز ہوا

    میز پہ رکھی نیند سے بوجھل کھلی کتابوں جیسے دن

    جانے کس کے دل کی دھڑکن کھدی ہوئی تھی پیڑوں پر

    جاتے جاتے ٹھٹک گئے ہیں یوںہی نصابوں جیسے دن

    ہم کو یاد ہیں اڑتے پھرتے تتلی جیسے صبح و شام

    ہاتھ میں جلتا سورجؔ تھامے وہ تالابوں جیسے دن

    کنگوروں سے لپٹی بیلیں اور بیلوں پہ ہنستے پھول

    بیچ کھنڈر خاموش کھڑی روشن محرابوں جیسے دن

    گھور دھوئیں کے پھیلے بادل رکتا سانس گلابوں کا

    دلدل جیسی اندھی راتیں اور سرابوں جیسے دن

    اک مدت سے ٹھہر گئے ہیں جیسے ہم دونوں کے بیچ

    وہی سوالوں جیسی راتیں وہی جوابوں جیسے دن

    مأخذ :
    • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 64)
    • Author :عشرت آفریں
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے