کھڑکی میں لہراتے تنہا زرد گلابوں جیسے دن
کھڑکی میں لہراتے تنہا زرد گلابوں جیسے دن
وہ تکیوں پر کاڑھے جانے والے خوابوں جیسے دن
باہر دستک دیتے موسم چغلی کھاتی تیز ہوا
میز پہ رکھی نیند سے بوجھل کھلی کتابوں جیسے دن
جانے کس کے دل کی دھڑکن کھدی ہوئی تھی پیڑوں پر
جاتے جاتے ٹھٹک گئے ہیں یوںہی نصابوں جیسے دن
ہم کو یاد ہیں اڑتے پھرتے تتلی جیسے صبح و شام
ہاتھ میں جلتا سورجؔ تھامے وہ تالابوں جیسے دن
کنگوروں سے لپٹی بیلیں اور بیلوں پہ ہنستے پھول
بیچ کھنڈر خاموش کھڑی روشن محرابوں جیسے دن
گھور دھوئیں کے پھیلے بادل رکتا سانس گلابوں کا
دلدل جیسی اندھی راتیں اور سرابوں جیسے دن
اک مدت سے ٹھہر گئے ہیں جیسے ہم دونوں کے بیچ
وہی سوالوں جیسی راتیں وہی جوابوں جیسے دن
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 64)
- Author :عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.