کھڑکیاں کھول کے کیسی یہ صدائیں آئیں
کھڑکیاں کھول کے کیسی یہ صدائیں آئیں
یاد یہ کس کی دلانے کو صدائیں آئیں
ذہن کی دھند نے عمروں کو سوالی رکھا
دھند کے پردے سے کتنی ہی شعاعیں آئیں
توڑ کر کون سی زنجیر یہ مجرم آئے
جرم تھا کون سا ان کا جو سزائیں آئیں
میں تجھے بھول کے دنیا سے لپٹ جاتا ہوں
ایسا کرنے سے نہ جینے کی ادائیں آئیں
جب کبھی خواب جزیروں پہ بلایا مجھ کو
خیر مقدم کو مرے نور فضائیں آئیں
نام اک دل میں دھڑکتا ہے صحیفہ بن کر
اس صحیفے کی حفاظت کو ہوائیں آئیں
- کتاب : Mujalla Dastavez
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.