کھڑکیاں کس طرح کی ہیں اور در کیسا ہے وہ
کھڑکیاں کس طرح کی ہیں اور در کیسا ہے وہ
سوچتا ہوں جس میں وہ رہتا ہے گھر کیسا ہے وہ
کیسی وہ آب و ہوا ہے جس میں وہ لیتا ہے سانس
آتا جاتا ہے وہ جس پر رہ گزر کیسا ہے وہ
کون سی رنگت کے ہیں اس کے زمین و آسماں
چھاؤں ہے جس کی یہاں تک بھی شجر کیسا ہے وہ
اک نظر میں ہی نظر آ جائے گا وہ سر بسر
پھر بھی اس کو دیکھنا بار دگر کیسا ہے وہ
میں تو اس کے ایک اک لمحے کا رکھتا ہوں شمار
اور میرے حال دل سے بے خبر کیسا ہے وہ
اس کا ہونا ہی بہت ہے وہ کہیں ہے تو سہی
کیا سروکار اس سے ہے مجھ کو ظفرؔ کیسا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.