کھڑکیاں سب بند کمروں اور دالانوں کے بیچ
کھڑکیاں سب بند کمروں اور دالانوں کے بیچ
بٹ گئے پریوار آخر سینکڑوں خانوں کے بیچ
مجھ کو دنیاں جان لیتی تھی کسی کے نام سے
واقعے گم ہو گئے ہیں جیسے افسانوں کے بیچ
میں ہوں چھوٹا تو بڑا ہوگا میں کیسے مان لوں
اب یہی چرچا ہے اپنوں اور بیگانوں کے بیچ
اک طرف ترک تعلق اک طرف ہے اس کی یاد
ہے کہاں آساں گزرنا ایسے طوفانوں کے بیچ
کھو دیا ہر شخص نے بینائی کا رد عمل
ایک چٹکی دھوپ ہی پھینکی تھی دیوانوں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.