کھڑکیوں پر ملگجے سائے سے لہرانے لگے
کھڑکیوں پر ملگجے سائے سے لہرانے لگے
شام آئی پھر گھروں میں لوگ گھبرانے لگے
شہر کا منظر ہمارے گھر کے پس منظر میں ہے
اب ادھر بھی اجنبی چہرے نظر آنے لگے
دھوپ کی قاشیں ہرے مخمل پہ ضو دینے لگیں
سائے کمروں سے نکل کر صحن میں آنے لگے
جگنوؤں سے سج گئیں راہیں کسی کی یاد کی
دن کی چوکھٹ پر مسافر شام کے آنے لگے
بوندیاں برسیں ہوا کے بادباں بھی کھل گئے
نیلے پیلے پیرہن سڑکوں پہ لہرانے لگے
سوچتے ہیں کاٹ دیں آنگن کے پیڑوں کو شفقؔ
گھر کی باتیں یہ گلی کوچے میں پھیلانے لگے
- کتاب : Shahr Aainda (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.