کھڑکیوں سے بھی اگر دھوپ نہ آئی ہوتی
کھڑکیوں سے بھی اگر دھوپ نہ آئی ہوتی
ہم نے دن ہوتے ہوئے شمع جلائی ہوتی
اپنی آنکھوں کو اگر ہم بھی بچا لے جاتے
سانس لیتے ہوئے منظر سے برائی ہوتی
لوگ مرعوب بہت ہیں تری محرابوں سے
بیل ہی کوئی ستونوں پہ چڑھائی ہوتی
میری آنکھوں کے دریچوں میں سبھی رنگ اس کے
دل کی دیوار بھی کاش اس نے سجائی ہوتی
ہم کو منظور نہ تھی قید وفاداریٔ شہ
ورنہ پیروں میں بھی زنجیر طلائی ہوتی
سارے تہوار گزر جاتے ہیں سونے سونے
یہ عمارت بھی کبھی تم نے سجائی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.