کھینچ کر لے جائے گا انجان محور کی طرف
کھینچ کر لے جائے گا انجان محور کی طرف
ہے بدن کا راستہ باہر سے اندر کی طرف
وہ بھی اپنے سانس کے سیلاب میں ہے لاپتہ
جو مجھے پھیلا گیا میرے ہی منظر کی طرف
اب خلاؤں کو سمیٹے ہر طرف ہوں گامزن
آج ہے میرا سفر اپنے ہی پیکر کی طرف
کوئی تو پانی کی ویرانی کو سمجھے گا کبھی
دیکھتا رہتا ہوں اب میں بھی سمندر کی طرف
ذہن کی قبروں میں پھر سے صور گونجا ہے ریاضؔ
تنگی اظہار چل اک اور محشر کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.