کھینچ کر تو لے گیا ہے جس طرف بنتا نہیں
کھینچ کر تو لے گیا ہے جس طرف بنتا نہیں
تو یقیناً بات میری ٹھیک سے سمجھا نہیں
میری چپ کی گفتگو کو سننے والے چپ رہے
اور بھی کچھ بولنا تھا اور میں بولا نہیں
عمر ساری کٹ گئی دونوں کی دروازے کے پاس
میں نے دستک دی نہیں اور اس نے در کھولا نہیں
تیرے رستے میں پڑا تھا ایک پتھر کی طرح
پھر تری ٹھوکر لگی اور میں کہیں ٹھہرا نہیں
اک جگہ پر چھوڑ کر خود کو میں آگے چل دیا
اور پھر میں واپسی پر اس جگہ پر تھا نہیں
روبرو میرے وہی ہے چار سو میرے وہی
ایک مدت سے جو میرے سامنے آیا نہیں
سانحے کی اور کیسی شکل ہوتی ہے عزیرؔ
اس نے دل پہ ہاتھ رکھا اور دل دھڑکا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.