Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھینچ لائی پاؤں کی زنجیر زنداں کی طرف

شاکر نائطی

کھینچ لائی پاؤں کی زنجیر زنداں کی طرف

شاکر نائطی

MORE BYشاکر نائطی

    کھینچ لائی پاؤں کی زنجیر زنداں کی طرف

    ورنہ گھر سے ہم تو نکلے تھے بیاباں کی طرف

    پھر نہیں پلٹیں نگاہیں چشم حیراں کی طرف

    دیکھتے ہی رہ گئے ہم روئے جاناں کی طرف

    کون کہتا ہے کہ ہم ہیں راہ سے بھٹکے ہوئے

    جو قدم اٹھتا ہے اٹھتا ہے بیاباں کی طرف

    کوئی سمجھے یا نہ سمجھے عشق کے اسرار کو

    ہم اشارہ کر گئے ہیں درد پنہاں کی طرف

    نامکمل سی نظر آتی ہے توفیق جنوں

    رک گئے ہیں ہاتھ بڑھ کر جیب و داماں کی طرف

    دیکھیے ہوتی ہے کس دن پھر تجلی کی نمود

    دیکھتا رہتا ہوں حسن جلوہ ساماں کی طرف

    اب خدا پر ہے بھروسہ ہم کو اپنی ناؤ کا

    لے چلا ہے ناخدا گرداب و طوفاں کی طرف

    یہ کمال جذبۂ ذوق خلش تو دیکھیے

    خود بخود کھنچتا چلا نشتر رگ جاں کی طرف

    رہ گئے کیا آشیاں میں اور کچھ تنکے ابھی

    کوندتی ہیں بجلیاں اب تک گلستاں کی طرف

    زندگی تھی اک رہ‌ دشوار جس پر چل پڑے

    کیا قدم اٹھتا ہمارا راہ آساں کی طرف

    گردش ایام سے یہ انتشار دہر کیا

    دیکھتا ہوں میں تری زلف پریشاں کی طرف

    کیا فریب وعدہ کا ان کو نہ تھا پہلے خیال

    دھیان ہی جاتا نہیں اب عہد و پیماں کی طرف

    شاکرؔ ناداں ہے درد عشق ہی سے زندگی

    دیکھ مرنے کے لئے جا تو نہ درماں کی طرف

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے