کھینچ تان کے بات کو لمبا کرنا ہے
کھینچ تان کے بات کو لمبا کرنا ہے
اس کو تو ہر حال میں جھگڑا کرنا ہے
دنیا سے انجان ہے وہ پاگل لڑکی
اس کو بس تتلی کا پیچھا کرنا ہے
کوئی تو تجویز کرو میرے یارو
مجھ کو اپنے دل کا سودا کرنا ہے
عشق کمایا درد سہا ٹھوکر کھائی
میں نے سوچ لیا اب دھوکہ کرنا ہے
حال ہمارا پوچھ رہے ہو تم کیونکر
زندہ ہیں ہم خیر تمہیں کیا کرنا ہے
کرنے کو کچھ کام نہیں تھا کیا کرتے
عشق کیا اب عشق کا نوحہ کرنا ہے
تجھ سے بھی اے زیست کوئی امید نہیں
تو نے بھی ہر روز تماشہ کرنا ہے
اپنی آنکھیں بیچ رہا ہوں سستے میں
کس کو اب خوابوں کا دھندا کرنا ہے
کیسے میں آزادؔ بدل لوں فطرت عشق
پھولوں کا شیوہ تو مہکا کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.