کھینچا ہوا ہے گردش افلاک نے مجھے
کھینچا ہوا ہے گردش افلاک نے مجھے
خود سے نہیں اترنے دیا چاک نے مجھے
موج ہوا میں تیرتا پھرتا تھا میں کہیں
پھر یوں ہوا کہ کھینچ لیا خاک نے مجھے
میں روشنی میں آ کے پشیماں بہت ہوا
عریاں کیا ہے عشق کی پوشاک نے مجھے
آئینے کی طرح تھا میں شفاف و آب دار
گدلا دیا ہے چشم ہوس ناک نے مجھے
خوشبو سا میں غلاف کے اندر مقیم تھا
اور کھو دیا ہے سینۂ صد چاک نے مجھے
اپنے سوا جہاں میں کوئی سوجھتا نہیں
لا پھینکا ہے کہاں مرے ادراک نے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.