خلاف مذہب نفرت ہوں کیا کیا جائے
خلاف مذہب نفرت ہوں کیا کیا جائے
میں حرف حرف محبت ہوں کیا کیا جائے
اے میرے دشمن جاں ضرب اور کاری دے
ابھی تلک میں سلامت ہوں کیا کیا جائے
میں میرؔ و غالبؔ و اقبالؔ کی مقلد ہوں
جدیدیت میں روایت ہوں کیا کیا جائے
قصور میرا نہیں ہے کہ عشق زادوں پر
میں جانتی ہوں قیامت ہوں کیا کیا جائے
جدید دور کے خوابوں میں جی رہے ہیں لوگ
میں لفظ لفظ حقیقت ہوں کیا کیا جائے
کسی کی راحت و چاہت ہوں چین ہوں دل کا
کسی کے واسطے جنت ہوں کیا کیا جائے
مری غزل ہے مرا آئنہ کہ اے ناقد
میں مصرع مصرع پہ حجت ہوں کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.