خلاف ظلم غزل بھی ہے جنگجو میری
خلاف ظلم غزل بھی ہے جنگجو میری
یہی سبب کہ غزل ہے لہو لہو میری
جلا دی روح مری اس پہ یہ ستم دیکھو
گھمائی ایک صدی لاش کو بہ کو میری
ہاں مستفید ہوئے یوں ذلیل بھی مجھ سے
ادھار لے لی ذلیلوں نے آبرو میری
سنا ہے آگ سے وہ خوف تک نہیں کھاتا
پگھلنے لگتا تھا سن کر جو گفتگو میری
جنہوں نے خون کیا میرا بے دریغی سے
نکل پڑے ہیں وہی کرنے جستجو میری
عبث ہی ڈرتے ہیں مجھ سے گلاب سے چہرے
نگاہ رہتی ہے ہر آن با وضو میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.