خلعت و زر کے طلب گار تجھے کیا معلوم
خلعت و زر کے طلب گار تجھے کیا معلوم
سر سے گرنے لگی دستار تجھے کیا معلوم
ہوش آتا ہے مگر ہوش اڑانے والا
یاد آ جاتا ہے ہر بار تجھے کیا معلوم
مول انسان کی غیرت کا لگانے والے
کھو گئی حرمت بازار تجھے کیا معلوم
بیٹھ سکتے ہیں کہاں ظل الٰہی کے قریب
ہم ہیں غالبؔ کے طرف دار تجھے کیا معلوم
دہر کو دائرۂ تیغ میں رکھنے والے
وسعت جرأت انکار تجھے کیا معلوم
نشہ کیسا بھی ہو اک روز اتر جاتا ہے
ٹوٹ ہی جاتی ہے تلوار تجھے کیا معلوم
وجہ تفریق بھی بن جاتا ہے ذوق تعمیر
کیسے اٹھ جاتی ہے دیوار تجھے کیا معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.