کھلونوں کی دکاں پر درد کا شہکار لایا ہوں
کھلونوں کی دکاں پر درد کا شہکار لایا ہوں
یہ کچھ آنسو ہیں جن کو بیچنے بازار آیا ہوں
نگاہوں سے برستے سرد شعلوں کی کہانی کو
غزل کا روپ دے کر آپ کی محفل میں لایا ہوں
تصور کے افق پر جگمگاتے چاند تاروں کو
اندھیری بستیوں کے نام اک پیغام لایا ہوں
سناؤں تو یہ ڈر ہے آپ پر بار گراں ہوگا
وہ اک سادہ سا افسانہ جسے آنکھوں میں پایا ہوں
ذرا نظریں اٹھا کر مسکرا کر دیکھ تو لیجے
بڑی امید لے کر آپ کی محفل میں آیا ہوں
غم و درد و الم کے تیز طوفانوں کی گودی میں
جو صدیوں سے رہا ہے میں اسی ہستی کا سایا ہوں
جسے دنیا نے بڑھ کر زندگی کا نام دے ڈالا
اسی بے ربط سی خواہش کا صادقؔ میں ستایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.