خلقت شہر کہاں یار مجھے دیکھتی ہے
خلقت شہر کہاں یار مجھے دیکھتی ہے
بس تری آنکھ لگاتار مجھے دیکھتی ہے
میں نے ہی گوشہ نشینی کو نہ چھوڑا ورنہ
آج بھی رونق بازار مجھے دیکھتی ہے
تیرا مقصود ہے اعلان معافی تو پھر
کیوں ترے ہاتھ کی تلوار مجھے دیکھتی ہے
ویسے تو فائدہ کوئی نہیں شب خیزی کا
صبح ہوتے ہوئے بیدار مجھے دیکھتی ہے
حالت وصل کے بعد ایسا لگا تھا مجھ کو
زندگی تیری طرح یار مجھے دیکھتی ہے
جب میں اس شخص کے ہر ظلم پہ خاموش رہوں
چونک کر طاقت گفتار مجھے دیکھتی ہے
ہجر کے آخری زنداں میں مقید ہوں جہاں
در نہیں دیکھتا دیوار مجھے دیکھتی ہے
ہاتھ بڑھ جائے اگر لقمۂ تر کی جانب
نسبت حیدر کرار مجھے دیکھتی ہے
اپنی محرومی کسی طرح چھپا سکتا نہیں
ایسے وہ شاخ ثمر دار مجھے دیکھتی ہے
ایک اس شخص نے جاتے نہیں دیکھا مجھ کو
ورنہ دنیا تو کئی بار مجھے دیکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.