کھلتے کھلتے گل مرجھانا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
کھلتے کھلتے گل مرجھانا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
ہنستے ہنستے آنسو آنہ میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
موقع بھی ہے فرصت بھی ہے اور گلوں پر رنگت بھی
موسم کا انداز سہانا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
کس نے یہ زلفیں کھولی ہیں بھیگا بھیگا موسم ہے
بادل کا یہ آگ لگانا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
سنتے ہیں یہ باغ خوشی ہے دور یہاں غم ہوتا ہے
اس کو کہتے ہیں مے خانہ میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
دور غم دنیا سے رہ کر پیار کے نغمے ہم گائیں
نظموں کا دل پر چھا جانا میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
اندر اندر میں بکھری ہوں باہر باہر تو بکھرا
الفت کا ایسا نذرانہ میں بھی دیکھوں تو بھی دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.