خرام موجۂ باد صبا سے ملتی رہے
خرام موجۂ باد صبا سے ملتی رہے
تری خبر مجھے ابر رسا سے ملتی رہے
تری کشش سے نہ نکلے کبھی زمین دل
تری رتوں ترے ارض و سما سے ملتی رہے
میں جانتی ہوں کوئی معجزہ نہ ہوگا مگر
مری دعا ترے دست دعا سے ملتی رہے
میں کاٹ دوں پس دیوار باغ عمر تمام
اگر مجھے تری خوشبو ہوا سے ملتی رہے
ترے چمن میں میں اک شاخ زرد رو ہی سہی
مجھے نمو تری آب و ہوا سے ملتی رہے
تری جھلک کا میسر ہو زاد راہ مجھے
پھر اس کے بعد مسافت بلا سے ملتی رہے
وہ دشت عمر ہو یا ریگزار ہجر مجھے
سفر کی سمت ترے نقش پا سے ملتی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.