خرد فریب نظاروں کی کوئی بات کرو
دلچسپ معلومات
(اپریل 1951ء)
خرد فریب نظاروں کی کوئی بات کرو
جنوں نواز بہاروں کی کوئی بات کرو
کسی کی وعدہ خلافی کا ذکر خوب نہیں
مرے رفیق ستاروں کی کوئی بات کرو
زمانہ ساز زمانے کی بات رہنے دو
خلوص دوست کے ماروں کی کوئی بات کرو
گھٹا کی اوٹ سے چھپ کر جو دیکھتے تھے ہمیں
انہیں شریر ستاروں کی کوئی بات کرو
زمانہ ذکر حوادث سے کانپ اٹھتا ہے
سکوں بہ دوش کناروں کی کوئی بات کرو
نہیں ہے حد نظر تک وجود ساحل کا
فضا مہیب ہے دھاروں کی کوئی بات کرو
سلام شوق لیے تھے کسی نے جن سے شکیبؔ
انہیں لطیف اشاروں کی کوئی بات کرو
- کتاب : Kulliyat-e-Shakiib Jalali (Pg. 261)
- Author : Mohd Nasir Khan
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.