خرد کا نور بصیرت کی روشنی لے کر
جبین شوق جھکے ذوق بندگی لے کر
رہ حیات کی ظلمت ہے دو گھڑی کے لئے
وہ آ رہے ہیں محبت کی روشنی لے کر
دماغ و دل میں ابھی آپ کے اندھیرا ہے
قدم بڑھائیے کچھ ہم سے روشنی لے کر
دلوں کا بغض چھپائے سے چھپ نہیں سکتا
نہ آؤ سامنے پیغام آشتی لے کر
خزاں رسیدہ گلستاں میں دل نہیں لگتا
اب آ بھی جاؤ بہاروں کی تازگی لے کر
ہر ایک سمت ہیں بکھرے ہوئے کئی چہرے
وفور درد میں ڈوبی ہوئی ہنسی لے کر
اسے بھی ہم قد و قامت سے جان لیتے ہیں
پھرے ہے چہرہ پہ چہرہ جو آدمی لے کر
تمہاری طرح سے نازک مزاج ہم بھی ہیں
بڑھاؤ جام نہ تیور میں برہمی لے کر
یہ بونے ناپ رہے ہیں ہر ایک کے قد کو
دل و دماغ میں سودائے خود سری لے کر
اے سوزؔ بھولیں گے کیسے سخن شناس انہیں
گزر گئے جو بہار سخن وری لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.