خرد کے مکتب میں زندگی کے شعور کی آگہی نہیں ہے
خرد کے مکتب میں زندگی کے شعور کی آگہی نہیں ہے
چراغ طاقوں پہ جل رہے ہیں مگر کہیں روشنی نہیں ہے
تمہارا مسلک ہے بت پرستی ہم اپنے ہاتھوں کو پوجتے ہیں
خدا بناتے ہیں پتھروں کو یہ فن دست خودی نہیں ہے
تمہارے عہد شباب کو ہم خموش نظروں سے دیکھتے ہیں
اسے بھی تم احتجاج سمجھو یہ خامشی خامشی نہیں ہے
میں رنج و غم میں بھی مسکرا کر فریب دیتا ہوں زندگی کو
جو میرے ہونٹوں پہ مرتعش ہے وہ موج غم ہے ہنسی نہیں ہے
یہ بکھرے بکھرے سے خشک پتے علامتیں ہیں تباہیوں کی
روش روش گلستاں کی حامیؔ خزاں خزاں چیختی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.