خرد کی بزم میں چرچا بنے ہوئے ہیں ہم
خرد کی بزم میں چرچا بنے ہوئے ہیں ہم
نہ جانے کب سے معما بنے ہوئے ہیں ہم
ہمارے حال پہ ہنستے ہیں یوں جہاں والے
کہ جیسے کوئی تماشہ بنے ہوئے ہیں ہم
سر نیاز جھکائیں تو کس طرف آخر
کہ جب خود اپنا ہی کعبہ بنے ہوئے ہیں ہم
نا ہوں گے ہم تو ستم کو کرم کہے گا کون
ترے سلوک کا پردہ بنے ہوئے ہیں ہم
ازل سے وہم و گماں میں ہے کشمکش جاری
اک انتظار کا لمحہ بنے ہوئے ہیں ہم
کبھی لبوں پہ ہیں نغمیں کبھی ہے مہر سکوت
کبھی چمن کبھی صحرا بنے ہوئے ہیں ہم
تمام چہرے پہ لکھی ہے داستاں دل کی
تمام عرض تمنا بنے ہوئے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.