خرد کی چھاؤں میں نیند آ رہی ہے
خرد کی چھاؤں میں نیند آ رہی ہے
کہاں غیرت جنوں کی کھو گئی ہے
مجھے تیرے تصور نے سنبھالا
جہاں بھی گردش دوراں ملی ہے
ہوئی مدت جلا تھا آشیانہ
نگاہوں میں ابھی تک روشنی ہے
جہاں وہ چلتے چلتے رک گئے ہیں
وہاں گردش فلک کی تھم گئی ہے
مرے اشکوں کی تابانی سے ہمدم
شب فرقت کی ظلمت کانپتی ہے
یہ میرا ذوق نظارہ سلامت
ہر اک صورت میں صورت آپ کی ہے
کہاں جاؤں نکل کر میکدے سے
رہ دیر و حرم میں تیرگی ہے
سنبھل کر پاؤں رکھ اے وحشت دل
وفا کی رہ گزر کانٹوں بھری ہے
حد ادراک میں دم توڑنا کیا
جنون عشق میں زندہ دلی ہے
غم انساں غم دوراں غم دل
حیاتؔ اب کشمکش میں زندگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.