خرد کی راہ میں ہر موڑ پر دھوکے نکل آئے
خرد کی راہ میں ہر موڑ پر دھوکے نکل آئے
بساط امن پر بھی جنگ کے نقشے نکل آئے
ضروری ہے ہم اپنی زندگی کو آئنہ رکھیں
یہ چادر کون اوڑھے گا اگر دھبے نکل آئے
محبت کا اسے اقرار کرنا ہی پڑا لیکن
یہ سوکھے پیڑ سے کیسے ہرے پتے نکل آئے
بہت دن بعد جب میں نے خودی کا آئنہ دیکھا
تو خود میرے ہی چہرے سے کئی چہرے نکل آئے
کبھی ہارے سپاہی کی طرح واپس نہیں پلٹے
ہم آنسو کی طرح اک بار جو گھر سے نکل آئے
ہتھیلی پر اگانا چاہتے ہیں کھیت سرسوں کے
مرے بچے تو اپنی عمر سے آگے نکل آئے
جلوس امن جب نکلا تو ہم نے شوقؔ یہ دیکھا
کہیں خنجر نکل آئے کہیں نیزے نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.