خرد سے ایسے الجھے ہیں کہ سلجھائے نہیں جاتے
خرد سے ایسے الجھے ہیں کہ سلجھائے نہیں جاتے
جہاں میں ہم سے دیوانے کہیں پائے نہیں جاتے
ہمارا اور گلوں کا رنگ وحشت ایک جیسا ہے
نکل جاتے ہیں یوں دامن کہ سلوائے نہیں جاتے
بغیر ان کے بسا اوقات یہ محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے ہم دو عالم میں کہیں پائے نہیں جاتے
سکوں کی جستجو آسودگی کی آرزؤں نے
قدم ایسے نکالے ہیں کہ ٹھہرائے نہیں جاتے
تری مخمور آنکھوں میں ترے گل رنگ ہونٹوں پر
ہزاروں گیت ایسے بھی ہیں جو گائے نہیں جاتے
خوشی کی چھاؤں میں بیٹھے غموں کی دھوپ بھی جھیلی
خیالوں سے تری دیوار کے سائے نہیں جاتے
ہماری تشنگی کی شرم رکھ لے ساقئ محفل
بھری محفل میں ہم سے ہاتھ پھیلائے نہیں جاتے
چلو خود ہی ادیبؔ اس بزم میں تم بھی کہ پروانے
حضور شمع خود جاتے ہیں بلوائے نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.