خرد زندگی بھر اڑانوں میں تھی
نظر بے کراں آسمانوں میں تھی
کہاں قیمتی برف دانوں میں تھی
لطافت تو جلتے مکانوں میں تھی
ٹھکانے پہ کوئی پرندہ نہ تھا
عجب بے امانی ٹھکانوں میں تھی
سنائی نہ دیتی تھی کوئی صدا
وہی ایک آواز کانوں میں تھی
یہاں تھا میں لیکن یہیں کا نہ تھا
زمیں تو مری آسمانوں میں تھی
رواں تھی سمندر پہ جو ریت کے
وہ کشتی کڑے امتحانوں میں تھی
ذرا دیر کیا رات بارش ہوئی
نمی ہی نمی سائبانوں میں تھی
جو آتی نہیں تھی کسی دام میں
وہ چڑیا بھی میرے نشانوں میں تھی
میں اس گل کی خوشبو میں تحلیل تھا
مہک جس کی دونوں جہانوں میں تھی
میں تیرا ہی تھا منتظر اے اجل
کہ باقی تو ہی مہربانوں میں تھی
حقیقت میں وصفیؔ وہ میری نہ تھی
جو صورت مری خوش گمانوں میں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.